ڈاکٹر نعیم مشتاق کی کتاب ’انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خاتمے میں ڈاکٹر طاہرالقادری کا کردار‘ منظر عام پر آگئی

مکالمہ بین المذاہب اور مطالعہ اسلام و مسیحیت کے تناظر میں ایک اجمالی علمی دستاویز

مکالمہ بین المذاہب اور مطالعہ اسلام و مسیحیت کے تناظر میں ایک اجمالی علمی دستاویز کے طور پر ڈاکٹر نعیم مشتاق کی کتاب ’انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خاتمے میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا کردار‘ منظرِ عام پر آگئی ہے۔ کتاب کی خاص بات اس کا بین المذاہب مکالمہ پر قرآن و حدیث کی روشنی میں واضح کردہ اسلامی نکتہ نظر، اور اس میدان میں تحریک منہاج القرآن اور اس کی قیادت کی خدمات کا پیش کردہ جائزہ ہے۔ اِس کتاب میں قرآن و سنت کے دلائل کے ساتھ ساتھ مسیحیت کی الہامی کتاب بائبل کے بھی حوالے دیے گئے ہیں۔ اس طرح سے یہ کتاب ایک ایسے نقطہ نظر اور رویے کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہو گی جو قرآن و سنت اور بائبل کی تعلیمات میں متفقہ ہوگی، یعنی دونوں مذاہب کے پیروکار اپنے اپنے مذہب کے دائرے میں رہتے ہوئے ایک دوسرے کے قریب آسکیں گے اور باہمی متفقہ عقائد و نظریات کی بنیاد پر ایک پُرامن اور صحت مند روّیوں پر مبنی معاشرہ تشکیل دے سکیں۔

یہ کتاب اپنے موضوع اور تحقیق کے اعتبار سے تحریک منہاج القرآن کی تاریخ میں پہلی کتاب ہے جس میں مکالمہ بین المذاہب کے تناظر میں تقابلی موازنہ کے ساتھ ساتھ تحریک منہاج القرآن اور اس کی قیادت کے علمی اور عملی کارناموں کا ایک مختصر مگر جامع جائزہ لیا گیا ہے۔ جہاں یہ کتاب قاری کو علمی اور عملی راہنمائی بھی فراہم کرتی ہے وہیں یہ تحریک منہاج القرآن کی تبلیغِ اسلام کے میدان میں امتیازی خصوصیات کی بھی واضاحت کرتی ہے۔ انتہا پسندانہ رویوں میں صراط المستقیم پر قائم رہ کر معاشرے میں امن وامان اور باہمی بھائی چارے کی فضا پیدا کرنا تحریک کی ایک معنوی کرامت ہی تو ہے جس سے اہل علم اور اہل ذکر بخوبی واقف ہیں۔

اس کتاب میں بظاہر تو گفتگو کا رخ ’’اسلام اور دیگر مذاہب‘‘ کی طرف ہے اور کیس سٹڈی کے طور پر اسلام اورمسیحیت کے مابین معاملات کو موضوعِ گفتگو بنایا ہے۔ تاہم قرآن و سنت میں بیان کردہ راہنما اصولوں کو سامنے رکھتے ہوئے بین المسالک غلط فہمیوں کو دور کر کے پاکستانی معاشرے میں انتہا پسندی اور اندرونی خلفشار کو بھی ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ کیونکہ مکالمہ بین المذاہب، مکالمہ بین المسالک کے بغیر ممکن نہیں۔

یہ کتاب اس چیلنج کا بھی مقابلہ کرتی ہے کہ پاکستان کے مسالک کے درمیان اتفاق و محبت ممکن نہیں۔ اکثر معاملات ایسے ہیں جن پر محض غلط فہمیاں ہیں اور تمام مسالک تبلیغ کے میدان میں اس نکتہ پر متفق ہیں کہ’’ تبلیغ و تربیت‘‘ محبت اور شفقت سے ہوتی ہے۔ تمام مسالک کے جید علماء اتفاق کرتے ہیں کہ اسلام نے طرز تحریر اور طرز گفتگو میں دلائل کے ساتھ ساتھ رویوں کی بھی اصلاح فرمائی ہے۔ بات کیا کہنی ہے (دلائل) یہ سیکھنا ضروری تو ہے مگر بات کس طرح سے کرنی ہے (رویہ) یہ اس سے بھی زیادہ ضروری ہے۔ اسلام نے دلائل کی ترتیب کے ساتھ ساتھ رویوں کی اصلاح پر بھی زور دیا ہے ۔

یہ کتاب تحریک منہاج القرآن کے قیام امن کے انقلابی موقف کی تائید میں پاکستان کے تمام مسالک کے جیدعلماء کرام کے افکارو نظریات کا ایک خوبصورت مجموعہ ہے۔ وہ افکارونظریات جس کو ان مسالک کے جدید جعلی نمائندے چُھپا کر انتہاپسندی اور دہشت گردی کو فروغ دیتے ہیں جس کی مثالیں آپ کو اِس کتاب کے حصہ اول میں ملیں گی۔

یہ کتاب جہاں تحریک منہاج القرآن سے علمی و فکری محبت کے تعلق کو پختہ کرنے میں مدد دے گی وہیں صاحب تحریک کی ’’معنوی کرامات‘‘سے بھی قاری کو آگاہ کرئے گی۔ جو شخص قرآن و سنت کی حقیقی تعلیمات سے بخوبی واقف ہے وہ یہ بات جان لے گا کہ تحریک منہاج القرآن کی قیادت اس دور فتن میں اسلامی فکر و نظر میں اگر معصوم نہیں تو محفوظ ضرور ہے۔ تقریرو تحریر میں صبرکا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑنا اور اپنے علمی و فکری دلائل کو قرآن وسنت کی روشنی میں ہمہ وقت پرکھتے رہنا ہی ’’معنوی کرامت‘‘ ہے۔ یہ خصوصی نعمت عطیہ خداوندی ہے جو عشق رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے بغیر نہیں ملتی۔

یہ کتاب پاکستان کے مسیحیوں کے لیے پُرامن انقلاب میں ان کے حقوق کے حصول کی جنگ پر آگاہی فراہم کرنے والی کتاب بھی ہے۔ اور یہ اُن تمام لوگوں کے لیے بھی راہنمائی فراہم کرے گی جو خواہ تحریک منہاج القرآن کے پلیٹ فارم ’’مسیحی مسلم ڈائیلاگ فورم‘‘ سے پاکستان اور انسانیت کی خدمت میں مصروف ہیں یا اپنے اپنے مذہب اور مسلک کے مطابق کسی اور پلیٹ فارم سے اِس کارِ خیر میں مصروف ہیں۔ اللہ اُن سب کے کاموں میں برکت ڈالے (آمین)۔

کتاب کے مطالعہ کے لیے یہاں پر کلک کریں۔

تبصرہ